بنگلورو14/ستمبر(ایس او نیوز/پریس ریلیز) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کرناٹک کی جانب سے وقف بچاؤ تحریک کے ایک حصے کے طور پر13ستمبر 2024کو منگلورو،ہاویری اور بنگلوروسمیت متعدد اضلاع میں "وقف بل واپس لو" کے نعرے کے ساتھ ریاست گیر احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا اور افسران کے توسط سے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین کو اعتراض کا خط پیش کیا گیا۔منگلورو میں ریاض کڈمبور، ہاویری میں افسر کوڈلی پیٹ اور بنگلور میں ضلعی میڈیا انچارج مزمل پاشاہ نے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی۔ ہاویری ضلع کے شگاوی میں منعقد ہ احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی ریاستی جنر ل سکریٹری افسر کوڈلی پیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف املاک کے تحفظ اور وقف اصلاحات کے نام پر حال ہی میں نریندر مودی کی زیرقیادت مخلوط حکومت کی طرف سے لائے گئے وقف بل 2024 کو خطرناک قرار دیا۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ مسلم کمیونٹی کی فلاح و بہبود کو روکنا اور وقف املاک پر قبضہ کرنا بی جے پی پارٹی کا خفیہ ایجنڈا ہے۔ یہ وقف بل - 2024 موجودہ وقف ایکٹ میں تقریباً 150 ترامیم کرکے پورے وقف ایکٹ کو تباہ کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ یہ سیکولر اقدار کے خلاف ہے اور امتیازی سلوک سے بھرا ہوا ہے۔
اس موقع پر جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین اور کمیٹی ممبران، نئی دہلی کے نام درج ذیل اعتراضات پیش کئے گئے۔
1)۔ جوڈیشل کونسل عدالتی نظام کا ایک ادارہ ہے اور مذکورہ وقف بل جوڈیشل کونسل کے اختیارات چھین لیتا ہے۔ یہ عام قانون کے خلاف ہے اور غیر قانونی ہے۔
2)۔ وقف بورڈ کے ممبر کی حیثیت سے ہندوؤں کو ذمہ داری دینا انتہائی امتیازی سلوک ہے کیونکہ غیر ہندو بدھ، جین اور سکھوں کو بھی مندر انتظامیہ کی رکنیت سے روک دیا گیا ہے۔
3)۔ مذکورہ جائیدادوں کو وقف کے دائرہ اختیار سے دشمن کی جائیداد سمجھ کر ان کو وقف کے کنٹرول سے خارج کرنے سے بہت زیادہ نقصان ہوگا۔
4)۔ وقف اراضی کی وسعت کے پیش نظر زمین کی تبدیلی کے لیے دی گئی 90 دن کی مدت بہت ناکافی ہے۔ ہمیں جس چیز کا احساس ہے وہ یہ ہے کہ وقف ایکٹ کا مقصد وقف اراضی کی حفاظت کرنا ہے، لیکن یہ غلط تصور کردہ بل ایسے قوانین کا پیغام دیتا ہے جو مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہری بنا دیتے ہیں۔ مسلمانوں پر طرح طرح کے غیر مساوی قوانین مسلط کیے جا رہے ہیں، انہیں کمتر بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایس ڈی پی آئی مشترکہ کمیٹی سے درخواست کرتی ہے کہ وہ بروقت احتیاط برتیں اور معاشرے اور ملک کے مفاد میں مناسب اقدامات کریں۔